کدو کھانے کا بہترین طریقہ کیا ہے؟
اچھی صحت انسان بہتر کارکردگی کی یے
اور اچھی صحت کے لیے اعضائے رئسیہ لغی دل ، دماغ اور جگر کی صحیح کا رکر دگی ضروری ہے ۔ آج کے مشینی دور میں زندگی اتنی مصروف اور تیز ہوگئی ہے کہ انسانی جسم اس تیز رفتاری کا ساتھ آسانی کے ساتھ نہیں دے سکتا ۔ انسان کے دل ، دماغ اور جگر بھی مشینی دور کی تیز رفتاری معمولات کی بے قاعدگی اور تیز دوڑ سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے ۔ ایسی صورت میں ان اعضائے رئیسہ کو تقومیت اور سکون کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ انسان نئی قوت ہمت اورضبوط اعصاب کے ساتھ زمانے کی تیز رفتاری کا ساتھ دے سکے اور جدید دور کے تقاضے احسن طریق پر پورے کر سکے ۔ ایسی صورت میں ایسے ٹانک کی ضرورت شدت سے محسوس ہوتی ہے جو دل ، دماغ اور جگر کونئی قوت واستعداد بخشے اور جسمانی کمزوری اور تھکن کو ڈور کر کے تازگی دے
کدو کا کیا فائدہ ہے؟
کدو يقطين پھولوں اور سبزیوں کا ایک عظیم خاندان علم نباتات میں CUCURBITACEAE کے نام سے مشہور ہے جن میں خربوزہ ، اندرائن ، خربوزہ ، کھیرا ، کلکڑی کرو پٹھیا ۔ حلوہ کدو ، توری ، اندرائن پھل ، از نڑ خربوزہ زیادہ مشہور ہیں ۔ کدو کی متعدد اقسام ہیں ۔ جن میں گول کردو ، لمباکد و یا گھنیا ، حلود کرد سرخ کدو پیلا یا سفید کرو کڑوا کرو
۔ کر وایک عام سبزی ہے جو کہ دنیا بھر میں کاشت کی جاتی ہے ۔ چونکہ اس کے پھل کا وزن زیادہ ہوتا ہے ۔ اس لیے یہ ایک بیل کے ساتھ لگتی ہے جو زمین پر رینگتی ہے ۔ زرعی قسم کے علاوہ جنگلوں میں اس کی ایک خود رو قسم ہی ملتی ہے ۔ جسے جنگلی کرو کہتے ہیں ۔ یہ ذائقہ میں کڑوا اور حم میں مزروعہ اقسام سے بڑا ہو جاتا ہے ۔ اگر چہ مزروعہ اقسام میں بھی کڑے کرو ملتے ہیں لیکن ان کی تعداد بہت کم ہوتی ہے ہمارے یہاں کے عام کد و آدھ پاؤ سے ایک کلو گرام وزن تک ہوتے ہیں لیکن عمدہ سبنریاں کا شت کر نے کا شوق رکھنے والوں کے یہاں بڑے کرو بھی پیدا ہوتے ہیں ۔ ضلع ہزارہ کے مرحوم مہری زمان خان نے دس کلو کا کد و اکثر کاشت کیا ۔ امریکہ میں 4 ۔ کلو وزن کے کد واکثر دیکھنے میں آتے ہیں بلکہ بعض کسانوں کا دعوی ہے کہ ان کے یہاں ۳۰ کلو وزن کاگرو بھی ہوتا ہے ۔ ہندوستان میں کرو بڑے شوق سے کھایا جاتا رہا ہے ۔ اس کی سبنری ، ارائیتہ کھیر ، مربہ اور حلوہ میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ مولوی عبدالحلیم شریکھتوی نے لکھنو کے با در چیوں کے کمالات کے سلسلہ میں بیان کیا ہے کہ وہ بڑے بڑے کر ولے کر ان کو اس کمال سے پکاتے تھے کہ با ہرکا چھکاکچے کدو کی طرح سبز اور چمکدار رہتا تھا او کھو لیے تو اندر سے پوری طرح پکا ہوا اور نہایت لذید ۔ لاہور کے ایک مشہور ہوٹل کی کھیر ناس مشہور ہے معلوم ہواکہ یہ کھیر چاول کی بجائے کرو سے بنائی جاتی ہے ۔ یورپ میں اس کا شور بہ اور پڈنگ بڑے شوق سے کھاتے ہیں کینیڈا اور امریکہ میں کرسمس کے موقع پر کدو کا حلوہ اسی شوق سے لازما پکایا جاتا ہے جس طرح ہمارے ، یہاں عید پر سویاں بنتی ہیں ۔
موسیقی کی دنیا
میں کرو کو بے پناہ مقبولیت حاصل ہے ۔ بڑے کدو یا جنگی کدو جب شاخ کے ساتھ لگا لگا سوکھ جائے تو اس کی بیرونی جلد سخت ہو جاتی ہے ۔ اسے اندر سے صاف کر کے سادھو اپنے ہاتھ میں رکھتے ہیں ۔ کمنڈل نما یہ برتن ان کا ٹریڈ مارک سا بن کر رہ گیا ہے ۔ نخشک کدو سے ناروالے تمام سازوں کا پیندا بنتا جیسے کہ ستار ، و چیتر بین زمان پورا بین ، اک تارا ، کینگ ، سارنگی ، سرود وغیرہ اگر ان کا ڈھول لکڑی سے بھی بن سکتا ہے لیکن آواز جوگونج اور سٹروں کا اظہار کر د کے پیندے سے ہوتا ہے وہ کسی اور چیز سے نہیں ہونا سپیروں کی بین میں گرواس کے درمیان میں لگا ہوتا ہے بلکہ بین کی بعض شکلوں میں اس کا نچلا حصہ بھی کر دہی سے مخلوق ہوتا ہے ۔
محدثین کے مشاہدات
: ۔ کرو ایک ہلکی غذا ہے جوخود جلد ہضم ہوتا ہے اور اس دوران کسی قسم کی مشکل پیدا نہیں کر تا خود علی میشم ہونے کے ساتھ دوسری غذاؤں کو نم کرنے میں مدگار ہوتا ہے ۔ بخار کے مریضوں کو بیحد مفید ہے ۔ ایک اور روایت میں یہ بخار کے مبتلاؤں کو آرام اور سکون دنیا ہے
اطباء قدیم کے مشاہدات : ۔
پیاس بجھاتا ہے ۔ جگر کی گرمی اور صفرا کو دور کرتا ہے ۔ سدے کھولتا ، اور پیشاب آور ہے ۔ پیٹ کو نرم کرتا ہے ۔ اس کو نمک اور رائی ملاکر پکانے سے مضراثرات ختم ہو جا تے ہیں ۔ صفراوی مزاج والے اگرا نار شیریں اور ساق کے سے کھا دیں تو جسم پر پھنسیاں ختم ہوجاتی ہیں ۔ اس کو سونگھنا بھی مفید ہے کیچے کرو کا رس نکال کر روغن گل ملاکر کان میں ڈالنے سے ورم جاتا رہتا ہے اور سر پر ملنے سے سر درد کوسکون آتا ہے ۔ کدو کا بھر تہ کر کے اس کا پانی نکال کر آنکھ میں ڈالنے سے یہ قان کی زردی جاتی رہتی ہے ۔ کروکو کھاانڈ کے ساتھ پکا کر دینے سے جنون اور خفقان میں فائدہ ہوتا ہے اس کے پانی کی کلیاں کرنے سے مسوڑھوں کا ورم جاتا رہتا ہے ۔ کدو کا چھلکاپیں کر کھانے سے آنتوں اور بواسیر سے آنے والا خون بند ہو جاتا ہے ۔ جگر کی سوزش میں کدو کا مربہ ازحد مفید ہے ۔ کیا کرا آنتوں کو مضر ہے . کچا کدو آنتوں کو مفر ہے اس کی رائی اور نمک لہسن اور سیاہ مرچ سے اصلاح ہوتی ہے ۔ گرم مزاج والوں کے لیے سرکہ یا انگور سے اصلاح کر یں ۔ کدو کی بیل کے پتے دست آور ہیں ۔ ان کو ابال کر چینی ملا کر پینے سے یرقان کو فائدہ ہوتا ہے ۔ خفقان کے مریضوں کا سرمونڈ کے مریضوں کا ورمونٹ کر اس پر کدو پیس کر لیپ کیا جائے ۔ کدو کے بیج خون نکلنے کو روکتے ہیں جسم کو فربہ کرتے ہیں ۔ وید کہتے ہیں کہ یہ بیچ ٹھنڈے ہوتے ہیں اور سر درد کو دور کرتے ہیں ۔ کدو کاتیل سر میں ملنے سے نیند آتی ہے ۔
خاندان کا ایک رکن بھی یے جوکہ تربوز یے
کرو کی اتنی اقسام کی تشریح کرنے کے بعد ماہرین نے تربوز کو بھی فوائد میں اسی کے ساتھ شامل کیا ہے ۔ وسطی ہندا ور بمبئی میں کدو کے بیج پیٹ کے کیڑے مارنے میں بڑی شہرت رکھتے ہیں ۔ طریقہ یہ ہے کہ ایک چمچہ مغز کرو کو چینی کے ساتھ سوتے وقت کھا کر صبح کسٹرائل پلا دیتے ہیں ۔ بھارتی ماہرین نے کدو کے طبی اثرات کے خلاصہ میں اسے پیٹ سے کیڑے نکالنے والا اور مدرالبول قرار دیا ہے ۔ مغز کدو کے دو بڑے چمچے شہد کے ساتھ دینے سے پیشاب کی جلن ختم ہو جاتی ہے ۔ کدو کا گودا خشک کر کے اس کا جوشاندہ بواسیر اور پھیپھڑوں سے آنے والے خون کی بہترین دوائی ہے ۔ ہم نے کدو کے چھلکے میں کر روغن زینون اور مہندی کے پتوں کے ہمراہ کھرل کرنے کے بعد ہلکی آنچ پہ پانچ منٹ پکانے کے بعدا یسے مریضوں پر آزمایا جن کی بواسیر کا خون بند نہیں ہوتا تھا ۔ اس کے ساتھ ہی کرو پیس کر شہد ملا کر دن میں تین مرتبہ کھایا گیا خون دو دن میں بند ہوگیا ۔ ایک مریض کے پھیپھڑے ٹھیک ہونے کے باوجود تھوک میں خون آتا تھا ۔ کرو دینے سے ٹھیک ہوگیا ۔ کرو کی ڈنڈی کا وہ حصہ جو پھل کے ساتھ ہوتا ہے اسے کاٹ کر سکھا لیا جاۓ