۔ ایک بازاری عامل کی زندگی کالے برقع میں ملبوس
خاتون زارو قطار رو بھی رہی تھی اور بد دعاؤں اور گالیوں کی صورت میں اپنے دل کا غبار بھی نکال رہی تھی ۔ وہ سانس لینے کیلئے رکی تو میں نے پوچھا : ” بہن !
کچھ بتاؤ تو سہی ہوا کیا تھا ؟ ستم زدہ خاتون نے سکیوں اور ہچکیوں پر بمشکل قابو پاتے ہوۓ رک رک کر داستان ستم سنانا شروع کی ۔مولانا !
میں شریف مگر غریب گھرانے کی بیٹی ہوں ۔میرے والد پنج وقتہ نمازی تھے ۔ اللہ نے انہیں چار بیٹیاں اور ایک بیٹا عطا کیا جو سب بہنوں سے چھوٹا ہے ۔ ہماری تربیت میں انہوں نے کوئی کسر نہیں چھوڑی
۔قرآن کریم گھر ہی میں پڑھایا بقدرضرورت سکول کی تعلیم بھی دلائی ۔ والدہ نے سلائی کڑھائی کھانا پکانا غرضیکہ گھر گرہستی کے سارے کام سکھاۓ ۔
جونہی ہم میں سے کوئی بالغ ہوتی والد صاحب کو اس کی شادی کی فکر لگ جاتی ۔مناسب رشتہ آتے ہی وہ سادگی کے ساتھ ہمیں گھر سے رخصت کر دیتے ۔
یہ تو آپ جانتے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں غربت بہت بڑا جرم ہے جن گھروں میں غربت نے ڈیرے ڈال رکھے ہوں وہاں سیرت اور صورت کے باوجوداول تو رشتے آتے نہیں ۔اگر آ بھی جائیں تو رخھتی کے بعد سسرال والے مطلوبہ جہیز نہ ملنے کی وجہ سے رہنے دے کر بہو کا ناک میں دم کر دیتے ہیں ۔
میرے ساتھ بھی یہی ہوا ہے ۔ ابتدا میں تو شوہر نے اپنی والدہ اور بہنوں کا ساتھ نہ دیا مگر میرے والد صاحب کے انتقال کے بعد ان کا رویہ بھی بدل گیا ۔ انہیں میرے ہر رویے ہر عادت ہر کام اور ہر بات میں کوئی نہ کوئی نقص نظر آنے لگا ۔ زبانی تو تکار کے بعد انہوں نے ہاتھ بھی اٹھانا شروع کردیا یہ میں مار ہائی برداشت کر لیتی مگر بیوہ ماں کو کچھ نہ بتاتی
۔ وہ پہلے ہی بھی دکھی تھیں ۔ انہی دنوں ایسا ہوا کہ ایک لڑکا گھر گھر کا دروازہ کھٹکھٹا کر کسی عامل صاحب کے کارڈتقسیم کر رہا تھا ۔ ایک کارڈ وہ مارے گھر میں بھی ڈال گیا جس پر درج ذیل مضمون لکھا ہوا تھا ۔ ایک رات کا استخارہ ۔ پریشانیوں سے چھٹکارا ۔
جادوگری کی دنیا میں ناقابل شکست اور قلندر کی فضاؤں میں کامیاب ہونے والا واحد عامل ۔ میاں بیوی میں رنجش پیدا ہو جائیں ذہنی سکون ختم ہو جاۓ ۔ان حالات میں صحیح رہبر اور روحانی عامل کی ضرورت ہوتی ہے خوشیاں گھروں میں مایوس بیٹھنے سے حاصل نہیں ہوتیں ۔کسی ایسے سچے عامل کی رہنمائی سے حاصل ہوتی ہیں جو دکھی دلوں کا سہارا بنے ۔ کاروباری بندش تو ڑ دے ۔ بے اولاد اولاد کی گود ہری بھری کر دے ۔ بیماروں کو شفا دے ۔ پریشانیاں دور کر دے ۔ رشتے آسان کر دے آپ کی ساری مشکلات کو اپنی دعاؤں میں سمیٹنے والے مشہور عامل ’ ’ لاہور والے قادری با دا 24 گھنٹے آن لائن ہر مسئلے کیلئے راز داری کی ضمانت دی جاتی ہے
۔ اس مضمون کے آخر میں موبائل نمبر تحریر تھا ۔ میں بھی اس کارڈ کو دیکھتی ۔ کبھی والد صاحب کی تعلیم و تربیت یادآتی کہ اللہ کے سوا کسی کو حاجت روا اور مشکل کشا نہ بجھتا ۔ پھر جب اپنے سکتے بلکتے اور انگاروں پر لوٹتے روز وشب کی طرف نظر جاتی تو خیال آتا کہ آزمانے میں کیا حرج ہے ؟ شاید میرے شوہر اور ساس کا رویہ بدل جاۓ اور میرے لئے شفقت و محبت کا جذبہ ان میں جاگ اٹھے ۔
کافی دنوں تک دل و دماغ میں کشمکش کی رہی ۔ بالآخر میں نے ڈرتے جھکے باواجی کا نمبر ملا ہی دیا ۔ جواب میں انہوں نے اتنی ملائمت اور اخلاق سے گفتگو کی کہ میں متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکی یا شاید متاثر ہونے کی ایک وجہ یھی کہ بہت دنوں بعد محبت کے دو بول سننے کو ملے تھے
۔انہوں نے میری گفتگو سنتے ہی یقین دلایا کہ بہت جلد حالات نارمل ہو جائیں گے ۔ بس پہلی فرصت میں ملاقات کر لیں ۔ اپنی باری آنے پر میں باداجی کے خلوت کدہ میں چلی گئی ۔ انہوں نے بڑے تحمل سے میری کھانے کے بعد میرے سر پر اپناہاتھ رکھا جسے دو کھینچتے ہوۓ چہرے اور گردن تک لے آۓ ۔ میرے پورے جسم میں سنسنی سی پھیل گئی مگر ان کے ادب واحترام کی وجہ سے خاموش رہی ۔ پھر انہوں نے سبز رنگ کا مشروب مجھے پینے کیلئے دیا جوان کے بقول متبرک رنگ اور روشنی سے تیار کیا گیا تھا ۔ اس دوران وہ کچھ پڑھ کر مجھ پر پھونکتے بھی رہے ۔ مجھ پر غنودگی ی طاری ہوگئی
۔ میں ہوش میں آئی تو انہوں نے کچھ تعویذ جلانے کیلئے اور پانی کی بوتل دی شوہر ساس اور نندوں کو پلانے کیلئے ۔ مجھے اگلے ہفتے دوبارہ آستانے پر حاضری کا حکم دیا ۔ آئندہ ہفتے باری آنے پرخلوت کدے میں پہنچی تو میرارہبر کھل کر رہزن اور درندے کا روپ اختیار کر چکا تھا۔اس نے جب بے تکلف ہونے کی کوشش کی تو میں نے اسے ڈانٹ دیا اور اپنی حدود میں رہنے کیلئے کہا ۔ میرارویہ اور انکارد یکھ کر اس سنگ دل اور روسیاہ انسان نے ایسی فحش تصاویر میرے سامنے رکھ دیں جو اس نے گزشتہ ہفتے متبرک رنگ اور روشنی سے تیار کیا گیا نشہ آور مشروب پلا کر کھینچ لی تھیں اور مجھے دھمکی دی کہ اگرتم نے میرے حکم سے ذرا بھی سرتابی کی تو میں ساری تصاویر تمہارے شوہر کو پیش کر دوں گا
۔ یہ دکھڑا سنا کر وہ خاتون دوبارہ آہ و بکا کرنے لگی ۔ ’ ’ مولوی صاحب میں لٹ گئی ۔ برباد ہوگئی ۔ نہ چپ رہ سکتی ہوں نہ کسی کو اپنا بیتا سناسکتی ہوں ۔ گھر سے فرار اور ایدھی سنٹر میں پناہ لینے کے سوا مجھے کوئی راستہ نظر نہیں آتا ۔ اللہ کے واسطے ! ایسے بابوں بادوں اور جعلی عاملوں کی منحوس حرکتوں سے عوام کو آگاہ کیجئے ۔
ان کے بھیا تک چہروں پر پڑے ہوۓ مقدس پر دے نوچ ڈالئے تا کہ وہ کسی دوسری بہن اور بیٹی کی عزت و ناموں سے نہ ھیلیں ۔ ( بحوالہ ضرب مومن ماہنامہ حاسن اسلام شماره ۱۵۰ )
نصیحت آموز واقعہ ایک دفعہ ایک دیہاتی فیلی
( میاں بیوی اور دو تین بچے گدھے کو لے کر جار ہے تھے کچھ لوگوں نے اعتراض کیا کہ میلوگ کتنے پاگل ہیں کہ گدھا ویسے ہی جارہا ہے اور کوئی بھی سوار نہیں چنانچہ وہ سب سوار ہو گئے آگے پھر کسی نے اعتراض کیا کہ کتنے ظالم ہیں کہ پوری فیملی گدھے پر بیٹھ گی
چنانچہ میاں نے سب کو اتار دیا اورخود بیٹھا رہا پھر آگے کسی نے اعتراض کیا کہ کتنا ظالم ہے کہ بیوی بچے پیدل چل رہے ہیں خودسوار ہے پھر اس نے بیوی کو سوار کر دیا باقی سب پیدل ہو گئے پھر کسی نے اعتراض کیا کتنارن مرید ہے کہ بیوی کو گدھے پر بیٹھایا ہوا ہے اور خود پیدل چل رہا ہے ..
. غرض لوگ کسی حالت میں بھی خوش نہیں ہوتے اس لئے بہتر فیصلہ یہی ہے کہ سب کی خالق و مالک ذات کو ہی خوش کر لیا جاۓ تو سب کچھ مل جائے گا ان کو ناراض کرنے سے نہ دین کے رہیں گے نہ دنیا کے اس لئے تمام مسلمان خواتین سے گزارش کی جاتی ہے کہ اسلام کے دائرے سے باہر نکلنے سے مکمل طور پر بچیں ..
. تمام اسلامی ماؤں بہنوں سے گزارش ہے کہ نا جا ئز فیشن چھوڑ نے اور جائز فیشن ضرور اختیار کرنے میں اپنا واضح کر دار ادا کرتے ہوئے اللہ کو راضی کر میں ... جنت خ رید میں اور اعمال صالحہ میں لگ جائیں ... ( پرسکون گھر )