google.com, pub-9512838060178876, DIRECT, f08c47fec0942fa0 بہترین عجوبہ تجارت سورج اور چاند

بہترین عجوبہ تجارت سورج اور چاند

NapkHealth
0

بہترین عجوبہ تجارت سورج اور چاند

سورج اور چاند کے عجائب و غرائب 

بہترین عجوبہ تجارت سورج اور چاند


( حدیث ) حضرت عبید اللہ بن انس فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت  انس بن مالک سے سورج ، چاند اور ستاروں کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ مجھے آنحضرت نے  ارشاد فرمایا تھا انهن خلقن من نور العرش * 1 ( ترجمہ ) ان کو عرش کے نور سے پیدا کیا گیا ۔ 

سورج اور چاند کے رخ اور پشت کہاں ہیں ؟ 

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنما و جعل القمر فيهن نورا کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ چاند کی پشت زمین کی طرف ہے اور چہرہ آسمان کی طرف ہے ۔ ۲ ۔ حضر ت ابں عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ سورج اور چانھ کے چہرے آسمان کی طرف ہیں اور ان کی پشیتں زمین کی طرف میں یہ آسمان کو بھی ایسے ہی روش رکھتے ہیں جس طرح  سے زمین کو روش رکھتے ہیں

  چاند کو نور سے اور سورج کو آگ سے پیدا کیا گیا 

حضرت کعب فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی نے چاند کو نور سے پیدا کیا تم دیکھتے نہیں کہ اللہ تعالی نے فرمایا ہے ( وجعل القمر فيهن نورا کے اور سورج کو آگ سے پیدا کیا کیا تم دیکھتے نہیں کہ اللہ تعالی نے فرمایا ، وجعل الشمس سراجا اور سورج کو چراغ بنایا اور چراغ آگ ہی کا ہو تا ہے ۔

سورج غروب ہو کر کہاں تسبیح ادا کر تا ہے ؟ 

حضرت عکرمہ کہتے ہیں کہ جب سورج غروب ہو تا ہے تو عرش کے نیچے کے سمندر میں داخل ہو تا ہے تو اور اللہ تعالی کی تسبیح  بیان کر تا ہے حتی کہ طلوع ہونے سے دستبرداری کی درخواست کر تا ہے اللہ تعالی شانہ اس سے پوچھتے ہیں که یہ درخواست کیوں کرتے ہو حالانکہ اللہ تعالی کو اس کی وجہ کا پتہ ہو تا ہے وہ عرض کر تا ہے کہ جب میں طلوع ہوں گا تو آپ کو چھوڑ کر ( بعض مخلوقات جن و انس میں سے میری عبادت شروع کر دیں گے ۔ اللہ تعالی اس کو فرماتے ہیں تم طلوع ہو جاؤ تم پر اس کا کوئی گناہ نہیں ہے ایسے لوگوں کے لئے دوزخ کافی ہے میں ایسے لوگوں پر جسم کو ( ۱۳ ) ہزار فرشتوں کے ساتھ بھٹیوں  گا جنہوں نے دوزخ کو تھامے ہو گا اور یہی فرشتے ایسے لوگوں کو پکڑ کر دوزخ میں ڈالیں گے ۔

سورج مغرب سے نکلنے کی وجوہات

 حضرت کعب فرماتے ہیں کہ اللہ عز و جل یہ چاہیں گے کہ سورج مغرب سے طلوع ہو تو اس کے قطب کو گھمادیں گے تو اس کا مشرق مغرب بن جاۓ گا اور مغرب مشرق بن جاۓ گا ۔ 

۲ ۔ سات فرشتے سورج پر روزانہ برف پھینک کر ٹھنڈا کرتے ہیں

 ( حدیث ) حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ووكل بالشمس سبعة ام  لاك فير مونها بالثلج ولولا ذلك ما اصابت شيئا الا احرقته * ۳ - الله العظمة ( ٦٣٠ الت

 ( ترجمہ ) سات فرشتے سورج پر مقرر کیے گئے ہیں جو اس پر ( روزانہ ) برف ڈالتے میں اگروہ الیسانہ کر یں تو سورج کی کرمی جنس شئے پر پہنچے اس کو جلا ڈالے ۔ 

سورج چاند ستارے بے نور ہو کر آگ بنیں گے 

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی سورج ، چاند اور ستاروں کو بے نور کر کے سمندر میں پھینک دیں کے پھر ان پر آگ چھوڑ دی جائے گی جو ان کو پھونک مارے کی اور یہ آگ بن جائیں گے اس کے متعلق اللہ عزوجل کا ارشاد ت * واذا البحار سجرت د ( اور جب سمندروں کو بھڑ کا یا جاۓ گا ) ۔اس

 سورج ، چاند دوزخ میں جائیں گے 

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی نے سورج اور چاند کو پیدا کیا کچھ ان کو خبر دی کہ وہ دوزخ  میں ڈالے جائیں گے تو انہوں نے کوئی جائے پناہ نہ پائی کہ کوئی ان کو دوزخ  میں جانے سے روک سکے یا دوزخ  سے بچ سکیں  ) ۔ ۲ ۔ 

سورج چاند ستارے دوزخ میں کیوں جائیں گے

 ( فائرہ ) یہ سورج ، چاند اور ستاروں کا دوزخ  میں جانانہ تو گناہوں کی وجہ سے ہو گا اور نہ سزا بھگتنے کے لئے بلکہ اللہ کے نافرمانوں کی ہنرا میں اضافہ کے لئے دوزخ میں جائیں گے کیونکہ انہوں نے دنیا کو روشنی اور منافع پہنچائے تھے ان سے فائدہ اٹھاتے ہوئے نافرمانوں نے خدا کو ناراض کیا تو ایسے افراد کے لے دوزخ  میں ہنرا میں اضافے کا سبب بننیں  گے دوزخ میں ڈالے جانے سے خود سورج چاند اور ستاروں کو کوئی عذاب اور تکلیف نہ ہو گی ( واللہ اعلم ، امداد اللہ انور ) ( ٧٧٠٥ ) والربيدي في تحاف ( ۷ ۲۸۸

 سورج کے تین سو ساٹھ برج مشرق کے ہی اور تین سو ساٹھ برج مغرب کے ہیں

 ارشاد خداونری  کی تفسیر طبری ( ٢٧ ٧٤ العظمة ٦٤٨ ، الهيئة السنية ( ١٠٣ ) من العظمة ٦٥٢ تفسير ن سعید بن عبد الرحمن ابزی فرماتے ہیں کہ گرمی میں دو مشرق میں اور سردی میں دو مغرب میں ان میں تین سو ساٹھ ( ۳۲۰ ) مر تبہ سورج تین سو ساٹھ ( ۳۶۰ ) برجوں میں چلتا ہے ، ہر برج کا ایک مطلع ہے ۔دو دنوں میں  بھی ایک جگہ سے سورج طلوع نہیں ہوا ، مغرب میں بھی تین سو ساتھ ( ۳۶۰ ) برج ہیں دو دنوں میں سورج  بھی ایک برج میں غروب نہیں ہو تا ۔ اس

 سورج چاند کے دن گنے جاچکے ہیں

 ( آیت ) « والشمس والقمر حسبانا * [ الأنعام / ٩٦ ] ( ترجمہ ) سورج اور چاند کو حساب سے رکھا ہے ۔ اس کی تفسیر میں حضرت ربیع فرماتے ہیں سورج اور چاند حساب سے چلتے ہیں جب ان کے دن ختم ہو جائیں گے تو یہ زمانہ کا اخیر ہو گا اور یہیں سے فزع اکبر ( بڑی گھبراہٹ شروع ہو گی ۔ ۲ ؎ 

سورج اور چاند کی گردش کی مثال 

( آیت ) * وكل في فلك يسبحون - [ سورة يس 40 ] ( ترجمہ ) اور دونوں ( چاند اور سورج ایک ایک دائرہ میں تیر رہے ہیں ۔ اس کی تفسیر میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما  سے مروی ہے کہ یہ اس طرح سے پ ھر رہے ہیں جیسے نکلہ کی فر کی پھرتی ہے ۔

سورج مغرب سے نکلنے کی وجوہات

 ( حدیث ) حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایاد اتدرى اين تذهب هذه الشمس تجرى لمستقرلها تحت العرش فتخر ساجدة فلا تزال كذلك حتى يقال لها ارجعي من مطلعها لاينكر الناس منها شيئاً طالعة حيث جئت ، فتصبح تنتهی الى مستقرها تحت العرش فتخر ساجده فيقال لها اطلعى من مغربك فتطلع من مغربها اتدرى اي يوم ذلك ؟ قال : الله ورسوله اعلم ، قال : يوم لا ينفع نفسا ايمانها لم تكن آمنت من قبل او كسبت في ايمانهم خيراها ( ترجمہ ) کیا تمہیں معلوم ہے کہ یہ سورج کہاں جاتا ہے پھر فرمایا کہ اپنے راستہ سے چل کر عرش کے نیچے جاتا ہے اور سجدہ میں گر جاتا ہے اور وہ اس طرح سے ( سجدہ ہی میں رہتا ہے حتی کہ اس کو حکم دیا جا تا ہے کہ جہاں سے آۓ ہولوٹ جاؤ چنانچہ وہ اپنے مطلع سے طلوع ہو جا تا ہے لوگ اس سے کوئی اجنبیت محسوس نہیں کرتے حتی کہ وہ اپنے راستے سے چل کر عرش کے نیچے جاتا ہے اور سجدہ میں گر پڑتا ہے اس کو ( ایک دن ) یہ حکم دیا جائے گا کہ تم اپنی مغرب سے طلوع ہوؤ تو وہ اپنی مغرب سے طلوع ہو گا تمہیں پتہ ہے یہ کیسا دن ہو گا ؟ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اللہ اور اس کے رسول خوب جانتے ہیں آپ نے فرمایا اس دن کسی شخص کا ایمان اس کے کام نہ آئے گا جو پہلے سے ایمان نہیں رکھتا تھا بلکہ اسی روز اس نشانی کو دیکھ کر ایمان لایا ) یا ( ایمان تو پہلے سے رکھتا ہو لیکن اس نے اپنے ایمان میں کوئی نیک عمل نہ کیا ہو ( بلکہ اعمال بد اور گناہوں میں مبتلا ہو اور اس دن ان سے توبہ کر کے نیک اعمال شروع کر دے تو اس کی گناہوں سے . توبہ قبول نہ ہو گی اور اگر اس سے قبل معاصی سے توبہ کر تا تو مؤمن ہونے کی برکت سے

 جب سورج نہیں نکلے گا تو جن وانس کیا کریں گئے

 حضرت میسرہ فرماتے ہیں کہ ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ جب سورج غروب ہو جاتا ہے تو نماز پڑھتا ہے یعنی اللہ تعالی کے حضور میں عاجزی و انکساری کر تا ہے اسی طرح سے چاند بھی ، ستارے بھی ، رات بھی ، دن بھی ، فرشتے بھی جب قیامت کی رات ہو گی تو سورج کو حکم ہو گا اپنی جگہ پر ر ہو ( طلوع نہیں ہو تا ) جبکہ سورج ، چاند ، رات ، دن ، ستارے اور فرشتے سب حاضر ہوں گے اور اپنے رب عز و جل کا حکم سن رہے ہوں گے پس ان کو علم ہو جاۓ گا کہ اہل زمین کی ہلاکت یقینی ہو گئی ہے تو وہ ( سورج ، چاند ، ستارے وغیرہ ) عبادت میں اور تیز ہو جائیں گے اور زمین والے باہمی مل جل جائیں گے جن بھی انسان بھی اور پہاڑ پگھلنے لگیں گے جس طرح سے تار کول گرم دن میں پگھلتا ہے اور زمین ریزہ ریزہ ہو جاۓ گی جس طرح سے کہ اس کو چھلنی میں چھان لیا گیا ہو تو ( انسان اور جنات وغیرہ زمین سے نکلیں گے اور کہیں سے واپسی کا راستہ نہ پائیں گے نہ ان کو آسمان پر سورج نظر آۓ گا نہ زمین نظر آئے گی نہ ستارے نہ پہاڑ نہ نشانی نہ پانی تو بعض بعض  سے کہیں گے ہمارے ساتھ زمین کے کناروں تک چلو تا کہ ہماری میں گھبراہٹ ہم سے دور ہو جائے تو جب وہاں جائیں گے تو اللہ تعالی کو دیکھیں گے کہ اس نے ان کو انگشتری کی طرح اپنے احاطہ میں لے رکھا ہے اس کے متعلق اللہ تعالی کا ارشاد ہے « يا معشر الجن والانس ان استطعم ... الآیه ) گا۔اے گروہ جن و انس اگر تم کو یہ قدرت ہے کہ آسمانوں اور زمین کی حدود سے کہیں باہر نکل جاؤ تو ( ہم بھی دیکھیں ) نکلو ( مگر بغیر زور کے نہیں نکل سکتے ( اور زور ہے نہیں پس نکلنے کا وقوع بھی محتمل نہیں 

Tags

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)