موبائل کی کارستانیاں ایک خاتون اپنی آپ بیتی لکھتی ہیں
ایک خاتون اپنی آپ بیتی لکھتی ہیں ... میں اپنے شوہر اور بچوں کے ساتھ خوش وخرم زندگی گزار رہی تھی .... ہماری بہت اچھی زندگی گزررہی تھی .... رات کو جب خاوند گھر آتے تو
ہم مل کر کھانا کھاتے اور بہت سی باتیں کرتے کرتے سوجاتے .... ہماری بہت پرسکون زندگی گزررہی تھی کہ اچا تک سب کچھ بکھر کر رہ گیا ۔ میں کچھ دنوں سے نوٹ کر رہی تھی کہ میرے خاوند گھر آتے ہی خاموشی سے کھانا کھاتے ہیں اور فورا سو جاتے ہیں .... پہلے تو میں نے اس کو کام کی تھکاوٹ سمجھا ، لیکن پھر یہ ان کی عادت ہی بن گئی .. .. وہ آتے ہی بچوں کو سونے کیلئے دوسرے کمرے میں بھیج دیتے .... میں ان سے بہت سی باتیں کرنا چاہتی کہ سارا دن اپنے شوہر کی انتظار میں گزرتا اگر رات کو بھی شوہر بیوی کیلئے وقت نہ نکالے تو بیوی کے دل پر آرے چلنے لگتے ہیں .... میں نے ان کی توجہ اس طرف کرائی مگر وہ ٹال گئے .... ایک رات اچانک میری آنکھ کھلی تو دیکھا کہ وہ اپنے بستر پر نہیں ہیں .... میں نے سوچا دوسرے کمرے میں مطالعہ کر رہے ہیں .... مجھے بڑا غصہ آیا کہ میرے لئے وقت ہے نہیں لیکن مطالعہ کیلئے آدھی رات تک جاگ رہے ہیں .... ان سے دوٹوک بات کرنے کیلئے اٹھی جب میں دوسرے کمرے کے دروازے پر پہنچی تو و میں ٹھٹک کر رہ گئی کہ وہ فون پر کسی خاتون سے عشق لڑارہے تھے ... میرے غصہ میں اضافہ ہوگیا .... میں نے ان کے ہاتھ سے موبائل لے کر دور پھینک دیا ۔ لیکن وہ ٹس سے مس نہ ہوۓ اور صاف صاف کہہ دیا کہ وہ ایک شادی شدہ عورت کو پسند کرتے ہیں .... مجھے یہ جان کر اور زیادہ دکھ ہوا کہ وہ عورت بھی شادی شدہ اور بچوں والی ہے .... وہ حتمی لہجے میں بولے میں اس سے بات کرنا نہیں چھوڑ سکتا ۔ تم نے یہاں رہنا ہے تو رہو جاتا ہے تو شوق سے جاؤ .... میرے تو قدموں تلے سے زمین نکل گئی ... دن کا چین اور رات کی نیندلٹ گئی ... میرا دل چاہا کہ کسی طرح اس خاتون کوفون کر کے سمجھاؤں ... لیکن یہ سوچ کر رک گئی کہ جب اپنے ہی برتن میں سوراخ ہوتو کسی سے کیا گلہ ... تب میرا دل چاہا کہ میں بھی اپنے موبائل سے دوسروں سے دوستیاں کر کے اپنے شوہر کا دل جلاؤں .... مجھے شیطان نے بہت اکسایا اب میں بالکل خاموش رہنے لگی اور مجھے کچھ اچھا نہیں لگتا تھا .... ایک رات اپناغم ہلکا کرنے کیلئے مطالعہ کرنے بیٹھی تو ان حروف پر میری نگاہیں جم گئیں شیطان کے جالوں میں سے ایک جال غصہ بھی ہے .. . غصیلے شخص کو شیطان گیند کی
طرح اچھالتا ہے .... جونہی میں نے سطریں پڑھیں تو شیطان کی حقیقت مجھ پر واضح ہوگئی اور میرے دل پر ان حروف کا ایسا اثر ہوا کہ رقت طاری ہوگئی .... میں تڑپ اٹھی اور رورو کر اللہ تعالی سے توبہ کرنے لگی جب دل کی بھڑ اس آنکھوں کے راستے نکل گئی تو مجھ پر اطمینان کی ایک کیفیت طاری ہوگئی ... فجر کی اذان ہو چکی تھی میں اس یقین کے ساتھ اٹھی کہ ایک دن میرے شوہر بھی ضرور گناہ سے باز آجائیں گے اور میں نماز کیلئے وضو کرنے لگی .... میں اپنے اس واقعہ کے ذریعے تمام مردوں سے گزارش کروں گی کہ خدارا اپنی بیویوں کو توجہ دیجئے ان کیلئے ضرور وقت نکالئے وہ آپ کی توجہ کی مستحق ہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ آپ کی غفلت سے بری راہ پر چل پڑیں اور آپ ہاتھ ملتے رہ جائیں ... ( بشکر می خواتین )
ماں اور بیوی
سیدامین گیلانی لکھتے ہیں ہمارے محلہ میں ایک لڑکا رہتا تھا وہ ایک روز مجھ سے کہنے لگا شاہ صاحب میں جب بھی گھر میں کوئی تحفہ لیکر جا تا ہوں مٹھائی یا پھل وغیرہ اگر بیوی کے ہاتھ میں دوں تو ماں کا چہرہ اتر جا تا ہے اگر ماں کے ہاتھ میں تو بیوی کا چہرہ لٹک جا تا ہے ۔ اس کے حل کی کوئی تدبیر بتائیں ۔ میں نے کہا ادب اور سعادت مندی یہی ہے کہ وہ چیز ماں کی خدمت میں پیش کر دو اور ماں کی شفقت اور دانائی کا تقاضا یہ ہے کہ وہ بہو کو بلا کر کہے لے بیٹی ! سب بال بچوں میں تم ہی تقسیم کر دو ( باغباں بھی خوش رہے اور صیاد بھی مجھ سے ملنے کیلئے جب کوئی بیٹا آتا ہے تو ساتھ لایا ہوا تحفہ بہو پیش کر کے دعا لیتی ہے جب کوئی بیٹی آتی ہے تو تحفہ داماد پیش کر کے دعالیتا ہے ۔ میں ان کے اس طریقے سے بہت خوش ہوں ۔
ایک بزرگ کا سبق آموز واقعہ
حکیم الامت حضرت مولانا شاہ اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک بزرگ کا قصہ لکھا ہے کہ ایک بزرگ کی بیوی بہت لڑنے جھگڑنے والی تھی ... ہر وقت لڑتی رہتی تھی جب گھر میں داخل ہوتے بس لعنت ملامت لڑائی جھگڑا شروع ہو جاتا ... کسی صاحب نے ان بزرگ سے کہا کہ دن رات کی جھک جھک اورلڑائی آپ نے کیوں پالی ہوئی ہے یہ قصہ ختم کر دیجئے اور طلاق دے دیجئے ... تو ان بزرگ نے جواب دیا کہ بھائی طلاق دینا تو آسان ہے جب چاہوں گا دے دوں گا بات دراصل یہ ہے کہ اس عورت میں اور تو بہت سی خرابیاں نظر آتی
ہیں لیکن اس کے اندرایک وصف ایسا ہے جس کی وجہ سے میں ان کو کبھی نہیں چھوڑوں گا اور کبھی اسے طلاق نہیں دوں گا اور وہ یہ ہے کہ اللہ تعالی نے اس کے اندر وفاداری کا ایسا وصف رکھا ہے کہ اگر بالفرض میں گرفتار ہو جاؤں اور پچاس سال تک جیل میں بند رہوں تو مجھے یقین ہے کہ میں اس کو جس کونے میں بٹھا کر جاؤں گا اس کونے میں بیٹھی رہے گی اور کسی اور کی طرف نگاہ اٹھا کر نہیں دیکھے گی ... اور یوفاداری ایساوصف ہے کہ اس کی کوئی قیمت نہیں ہوسکتی .... ہمارے معاشرے کی خواتین دنیا کی حور میں ہیں حضرت حکیم الامت قدس اللہ سرہ فرمایا کرتے تھے کہ ہمارے ہندوستان پاکستان معاشرے کی خواتین دنیا کی حور میں ہیں اور اس کی وجہ یہ بیان فرماتے ہیں کہ ان کے اندر وفاداری کا وصف ہے جب سے مغربی تہذیب وتمدن کا وبال آیا ہے اس وقت سے رفتہ رفتہ یہ وصف بھی ختم ہوتا جا رہا ہے لیکن اللہ تعالی نے ان کے اندر وفاداری کا ایسا وصف رکھا ہے کہ چاہے کچھ ہو جاۓ لیکن میں اپنے شوہر پر جان شمار کرنے کے لئے تیار ہے اور اس کی نگاہ شوہر کے علاوہ کسی اور پر نہیں پڑتی .... بہرحال ان بزرگ نے حقیقت میں اس حدیث پرعمل کر کے دکھلایا کہ اگر ایک با ت نا پسند ہے اس عورت کی تو دوسری بات پسند بھی ہو گی اس کی طرف دھیان اور خیال کرو اور اس کے نتیجے میں اس کے ساتھ حسن سلوک کرو ساری خرابی یہاں سے شروع ہوتی ہے کہ برائیوں کی طرف نگاہ ہوتی ہے اچھائیوں کی طرف نگاہ نہیں ہوتی ...
گھر معاشرہ کی بنیاد لیکن مرد وعورت کے تعلقات ، خاندانی تعلقات
ایسی چیز ہے کہ قرآن کریم نے اس کے نازک نازک جز وی مسائل بھی صراحت کے ساتھ بیان فرماۓ ہیں .... ایک ایک چیز کو کھول کر بیان کر دیا ہے اور پھر بعد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تشریح فرمائی ... اس کی کیا وجہ ہے ؟ وجہ اس کی یہ ہے کہ مرد وعورت کے جو تعلقات ہیں اور انسان کی جوگھریلو زندگی ہے یہ پورے بدن کی بنیاد ہوتی ہے .... اور اس پر پورے تہذیب وتمدن کی عمارت کھڑی ہوتی ہے .... اگر مرد عورت کے تعلقات استوار ہیں ... خوشگوار ہیں اور دونوں ایک دوسرے کے حقوق ادا کر رہے ہیں تو اس سے گھر کا انتظام درست ہوتا ہے اور گھر کا نظام درست ہونے سے اولا ددرست ہوتی ہے اور اولاد کے درست ہونے سے معاشرہ سنورتا ہے اور اس پر پورے معاشرے کی عمارت کھڑی ہوتی ہے لیکن اگر گھر کا نظام خراب ہو اور میاں بیوی کے درمیان رات دن تو تو میں میں ہوتی ہو تو اس سے اولاد پر برا اثر پڑے گا اور اس کے نتیجے میں جوقوم تیار ہو گی اس کے بارے میں آپ تصور کر سکتے ہیں کہ وہ کسی شائستہ قوم کے افراد بن سکتے ہیں یا نہیں ... اس واسطے اس کو عائلی احکام یعنی گھر داری کے احکام کہا جاتا ہے اس لئے قرآن کریم نے ان تعلقات کی چھوٹی چھوٹی باتوں کو بھی بیان فرمایا ہے ... .