google.com, pub-9512838060178876, DIRECT, f08c47fec0942fa0 دوسوکنوں کا حیرت انگیز واقعہ

دوسوکنوں کا حیرت انگیز واقعہ

NapkHealth
0

دوسوکنوں کا حیرت انگیز واقعہ 

دوسوکنوں کا حیرت انگیز واقعہ

بغداد میں ایک بڑا سوداگر رہتا تھا .... یہ بڑا ہی دیانت دار و ہوشیار تھا .... خدا نے اس کا کاروبار خوب ہی چپکایا تھا .... دور دور سے خریداراس کے یہاں پہنچے اور اپنی ضرورت کا سامان خرید تے .... اس کے ساتھ ساتھ خدا نے اس کو گھر یلوسکھ بھی دے رکھا تھا .... اس کی بیوی نہایت خوب صورت نیک ہوشیاراور سلیقہ مندتھی ... سودا گر بھی دل و جان سے اس کو چاہتا تھا اور بیوی بھی سودا گر پر جان چھری تھی اور نہایت پیش وسکون اور میل محبت کے ساتھ ان کی زندگی بسر ہورہی تھی ۔۔۔۔ سوداگر کاروباری ضرورت سے بھی بھی باہر بھی جاتا اور کئی کئی دن گھر سے باہر سفر میں گزارتا ... بوی سیہ مجھ کر کہ یہ گھر سے غائب رہنا کاروباری ضرورت سے ہوتا ہے مطمئن رہتی لیکن جب سوداگر جلدی جلدی سفر پر جانے لگا اور زیادہ زیادہ دنوں تک گھر سے غائب رہنے لگا تو بیوی کو شبہ ہوا اور اس نے سوچا ضرور کوئی راز ہے .... گھر میں ایک بوڑھی ملاز میتھی ... سوداگر کی بیوی کو اس پر بڑا بھروسہ تھا اوراکثر باتوں میں وہ اس ملازمہ کواپنا راز دار بنالیتی ... ایک دن اس نے بڑھیا سے اپنے شبہ کا اظہار کیا اور بتایا کہ مجھے بہت بے چینی ہے .... بڑھیا بولی : اے بی بی ! آپ پریشان کیوں ہوتی ہیں ؟ پریشان ہوں آپ کے دشمن آپ نے اب کہا ہے دیکھئے میں چٹکی بجانے میں سب راز معلوم کیے لیتی ہوں اور بڑھیا ٹوہ میں لگ گئی .... اب جب سوداگر گھر سے چلے تو یہ بھی پیچھے لگ گئی اور آخر کار اس نے پتالگالیا کہ سودا گر صاحب نے دوسری شادی کر لی ہے اور یہ گھر سے غائب ہو کر اس نئی بیوی کے پاس پیش کرتے ہیں .... بڑھیا یہ راز معلوم کر کے آئی اور بی بی کو سارا قصہ سنایا .... سنتے ہی بی بی کی حالت غیر ہوگئی ... سوکن کی جلن مشہورہی ہے لیکن جلد ہی اس بی بی نے اپنے کوسنجال لیا اور سوچا کہ جو کچھ ہونا تھا ہو ہی چکا ہے اب میں پریشان ہوکر اپنی زندگی کیوں اجیرن بناؤں اور اس نے میاں پر قطعا ظاہر نہ ہونے دیا کہ وہ اس راز سے واقف ہے وہ ہمیشہ کی طرح سوداگر کی خدمت کرتی رہی اور اپنے برتا ؤاورخلوص و محبت میں ذرا فرق نہ آنے دیا ۔۔۔ دوسری طرف شریف سوداگر نے بھی اپنی بیوی کے حقوق میں کوئی کمی نہ کی اپنے رویے میں کوئی تبدیلی نہ آنے دی اور ہمیشہ کی طرح اس خلوص ومحبت سے بیوی کے ساتھ سلوک کرتا رہا ... شوہر کے اس نیک برتاؤ نے بیوی کو سوچنے پر مجبور کر دیا اور اس نے یہ طے کرلیا کہ وہ شوہر کے اس جائز حق میں ہرگز روڑانہ بنے گی ... اس نے سوچا کہ آخرمیاں مجھ سے ظاہر کر کے بھی تو دوسرا نکاح کر سکتا تھا ... میں نے اس طرح چھپا کر یہ نکاح کیوں کیا  اس لیے کہ میرے دل کو تکلیف ہوگی میں سو ان کے ملاپ کو برداشت نہ کر سکوں گی کتنا پیارا ہے میرا شوہر اس نے ہے ۔ جنسیات کا کیا خیال ہے اس نے کی ان کی محبت شال مست ہو گرمی کو بھی پی ایس سی میت کوئی فرق نہیں آیا مجھے کیا ہے کہ میں اس کو اس سے کی جانے اس کے رکھا ہے مجھ سے زیادہ شکر او ان کان ہوگا تاہم پاشو و نجات و سودا گر بیوی کا خوشگوار سلوں اور محبت کا اور میر سے کہتے ہے ۔ ان کی کی بندی کو میراز معلوم نہیں ہے اور میری احتیاط کرتے ہے ۔ کی طرح یہ ہے ۔ اور دونوں جنسی خوشی پیار محبت کی زندگی گزارتے ہے کے بالوں کے جو کیا زندگی کے دن پورے ہوئے اور ان کا انتقال ہو گیا ۔ سودا کرنے کے دو کی شادی شیر سے دور بہت خاموشی سے کی تھی اس لیے اس کے رشتہ داروں میں سے کی بھی پیر حمید ا تھا ۔ سب نہیں سمجھتے رہے کہ سودا گر یکی بس نہیں ایک یوئی گی ۔۔ چنانچہ جب ترکے کی تقسیم کا وقت آیا تو لوگوں نے بھی مجھے تقسیم کیا اور اس ایک بیوی کو اس کا حصے دیا ۔ سوداگر کی بیٹی نے بھی اچھے بار یہ پسند نہ کیا کہ بے مرے ہوئے شوہر کے اس راز کو فاش کرے جو زندگی جو سودا کرنے لوگوں سے تھییان اس نیک بی بی نے یہ بھی گوارہ نہ کیا کہ جہودا گر کی دوسری ہوئی بات ، ریٹھے بے تک کی کو خبر نہ تھی اور نہ اس کی طرف سے کوئی دعوی کرنے والا تھا ۔ لیکن اس خدا کو تو سب کچھ معلیم تھا جس کے حضور ہر انسان کو کھڑے ہو کر اپنے مجھے بے اعمال کا جواب ہے ۔ سوداگر کی بیوہ یہ سوچ کر کانپ گئی اور اس نے یہ ھے کر لیا کہ جس طرح بھی ہوگا وہ اپنے سے میں سے آدھی رقم ضرورا پی سوکن بہن بھجوائے گی اور اس نے ایک نہایت تی آ رہی ہے ۔ ساری بات بتا کر اپنے حصہ میں سے آدھی تم جواب کی اورانی سوکن کے پاس سا نہ کیا اور اس کے یہاں کہلوا بھیجا کہ افسوس آپ کے شوہر اس دنیا سے رخصت ہو گئے ہیں ۔ کی مغفرت فرمائے مجھے ان کی جائیداد اور ترکے میں سے جو کچھ ملا ہے اسلامی  قانون  کی رو سے آپ اس میں برابر کی شریک ہیں .... میں اپنے حصے کی آدھی رقم آپ کو بھیج رہی ہوں امید ہے کہ آپ قبول فرمائیں گی ... یہ پیغام اور رقم بھیج کر نیک بی بی بہت مطمئن تھیں ان کو ایک روحانی سکون تھا .... کچھ ہی دنوں میں وہ شخص واپس آ گیا اور اس نے وہ ساری رقم واپس لا کر سوداگر کی بیوہ کو دی ... سوداگر کی بیوہ فکر مند ہوئیں اور وجہ پوچھی ... قاصد نے جیب سے ایک خط نکالا اور کہا اس کو پڑھ لیجئے اس میں سب کچھ لکھا ہے آپ فکر مند نہ ہوں


سوکن کا سبق آموز خط پیاری بہن !

 آپ کے خط سے یہ معلوم کر کے بڑا رنج ہوا کہ آپ کے اچھے شوہر کا انتقال ہو گیا اور آپ ان کی سر پرستی سے محروم ہوگئیں ... خدا ان کی مغفرت فرماۓ اور ان پر اپنی رحمتوں اور عنایتوں کی بارش فرمائے ... میں کس دل سے آپ کے خلوص وایثار کا شکر میادا کروں کہ آپ نے ان کے ترکے میں سے اپنے حصے کی آدھی رقم مجھ کوبی .... میں آپ کی اس نیک روش سے بہت ہی متاثر ہوئی حقیقت میں ہے کہ سوداگر کے اس راز سے کوئی واقف نہ تھا .... میرا نکاح بہت ہی پوشیدہ طریقے پر ہواتھا .... مجھے تو یقین تھا کہ آپ کو بھی اس کی خبر نہیں ہے اور میں کیا خودسوداگر مرحوم بھی یہی سمجھتے رہے کہ آپ کو اس دوسری شادی کی اطلاع نہیں ہے .... اب آپ کے اس خط سے میراز کھلا کہ آپ ہمارے راز سے واقف تھیں ... سوکن کی جلن طبعی بات ہے .... آپ کو ضرور اس واقعے سے تکلیف پہنچی ہوگی لیکن اللہ اکبر ! آپ کا صبر وضبط ! حقیقت یہ ہے کہ آپ نے جس صبر وضبط سے کام لیا اس کی نظیر نہیں مل سکتی ... بھی اشارے کناۓ سے بھی تو آپ نے بی ظاہر نہیں ہونے دیا کہ آپ ہماری اس خفیہ شادی سے واقف ہیں ۔... آپ کا یہ ایثار اورصبر قتل واقعی حیرت انگیز ہے ... میں تو آپ کے اس کمال سے انتہائی متاثر ہوں دولت کس کو کاٹتی ہے دولت کے لیے لوگ کیا کچھ نہیں کرتے لیکن آفریں آپ کی ایمانداری کو یہ جانتے ہوۓ کہ میرا نکاح راز میں ہے اور وہاں کوئی ایک بھی ایسا نہیں جس کو اس کی خبر ہواور جومیری طرف سے وکالت کرے مگر آپ نے محض خدا کے خوف سے میرے حق کا خیال رکھا اور اپنے حصے میں سے آدھی رقم مجھے بیج دی ... خدا کے حاضر وناظر ہونے کا یقین ہوتو السیا ہواور خدا کے بندوں کے حقوق ادا کرنے کا جذ بہ ہوتو ایسا ہو .... انچی بہن ! میں آپ کی اس دیانت ، خلوص اور حق شناس سے بہت متاثر ہوں خدا آپ کو خوش رکھے اور دنیا وآخرت میں سرخر وفرماۓ .. لیکن بہن ! میں اب اس حصے کی مستحق نہیں رہی ہوں ... خدا آپ کا یہ حصہ آپ ہی کو مبارک کرے ... بیج ہے کہ سودا گر مرحوم نے مجھ سے نکاح کیا تھا اور یہ بھی صحیح ہے کہ وہ میرے پاس آ کر کئی کئی دن رہتے تھے ۔۔۔۔ بے شک ہم نے بہت دنوں عیش ومسرت کی زندگی بسر کی ... لیکن ادھر کچھ دنوں سے یہ سلسلہ ختم ہوگیا تھا ۔۔۔ سوداگر مرحوم نے مجھے طلاق دے دی تھی .... اس راز کی آپ کو بھی خبر نہیں ہے ۔۔۔ میں اس خط کے ساتھ آپ کی بے مثال محبت عنایت ایثار خلوص اور ہمدردی کا پھر شکر یہ ادا کرتی ہوں ۔۔۔ والسلام .... آپ کی بہن ! سوداگر کی بیوہ نے اس خاتون کا یہ خط پڑھا تو بہت متاثر ہوئی اور اس کی سچائی دیانت اور نیکی نے اس کے دل میں گھر کر لیا اور پھر دونوں میں مستقل طور پر خلوص ومحبت اور رفاقت کا رشتہ قائم ہو گیا ...  ہوں ۔


Tags

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)