ناقدری کا انجام
حضرت پیر ذوالفقار احمد نقشبندی مدظلہ فرماتے ہیں.... جب ہم پرائمری سکول میں پڑھتے تھے تو محلے میں ایک عورت رہتی تھی جس کے بال بکھرے ہوئے تھے وہ سر پر دوپٹہ نہیں پہنتی تھی، پھٹے ہوئے کپڑوں میں بھوسا چنتی تھی اور جب وہ اسکول سے واپس آتی تو گلیوں میں اور بچے اسے پاگل کہتے تھے۔ جب آپ انہیں دیکھتے ہیں تو آپ کے پاس کہنے کے لیے کچھ نہیں ہوتا اور آپ کو ان پر کبھی پتھر نہیں پھینکنا پڑتا۔ اس لیے میں ان کے ساتھ ہمیشہ عزت سے پیش آیا... میں بچہ ہونے کے باوجود اس وقت تیسری اور چوتھی جماعت کا طالب علم تھا اور میں دیکھتا تھا کہ لڑکے ایسا کرتے ہیں اور وہ بیچاری دیوانی اپنے آپ سے باتیں کرتی تھی۔ .. ایک دن جب وہ بڑی ہوئی تو اس کا ذکر ہوا تو میں نے اپنی والدہ سے پوچھا کہ اس عورت کا کیا معاملہ ہے؟ چنانچہ اس وقت ماں نے اسے ایک خوبصورت بیٹا دیا۔ ایک دن اس عورت نے کوئی کام کیا تھا اور بچہ اس کے ساتھ تھا۔ ۔ اب اس کی ماں اسے بیٹھنے کو کہتی ہے! میں نے اسے کام کرنے دیا تو وہ اپنی ماں اور پیٹ کے ساتھ چلا جائے گا، پھر کافی دیر بعد غصہ آیا، اس نے مجھے بہت ڈانٹا لیکن بچہ پھر اس سے لپٹ گیا... آخر کار اس نے اسے چار پائی پلٹ دی اور دودھ بنایا۔ اس کے منہ میں بولا میں کام کر رہی ہوں، اب اگر تم میرے پیچھے آؤ تو میں تمہیں ماروں گا.... بچے کی طرف دیکھو کہ اس نے دودھ روکا اور پھر ماں کو.... اب جب اس نے بچے کو دیکھا تو اس نے غصہ آیا اور جب وہ غصے میں آگئی تو نوکر کو سمجھ نہیں آرہا کہ کیا کہہ رہا ہے... تو وہ غصے اور ٹینشن میں ہے تبھی اس نے یہ الفاظ کہے کہ میں تمہارے پاس سونے آیا تھا، پھر تم واپس آگئے، آپ سو جاتے تو بہتر ہوتا... اللہ تعالیٰ نے ماں کی یہ توہین قبول فرمائی وہ نہیں مری، اللہ تعالیٰ نے اس پھل کو پکنے دیا.... وہ بچہ سکول گیا، بہت اچھے نمبروں سے کامیاب ہوا، اس نے تعلیم حاصل کی تو اس کو بڑا مراعات یافتہ مقام ملا، پھر اس نے کاروبار شروع کیا، پھر اللہ نے اس بچے کا کاروبار شروع کر دیا۔ میں نے ایسی نعمت دی کہ تھوڑی ہی دیر میں وہ بچہ کروڑ پتی بن گیا۔ مائیں اپنے بچوں کو مثالیں دیتی تھیں کہ تم بیٹا ہو یہ بنا ہے اور تمنا کرتی تھی کہ ہمارا بیٹا ایسا ہو۔ جب اس کی زندگی عروج پر تھی تو اس کی ماں نے اس بچے کے رشتے کے لیے اپنی برادری کی بہترین پڑھی لکھی لڑکی کا انتخاب کیا.... اللہ کی شان دیکھو جب شادی میں صرف دن باقی تھے تو اس نے گھر کا فرش دھویا۔ . ہوا یوں کہ بچہ وہاں سے تیزی سے گزرنے لگا تو پاؤں پھسلا، سر پر گرا اور بچہ وہیں دفن ہو گیا... اللہ نے پھل کو کاٹ دیا جب وہ مکمل پک چکا تھا... اب جب ماں نے دیکھا تو اس کے بیٹے کی لاش اس کی آنکھوں کے سامنے، وہ اپنا توازن کھو بیٹھی۔ ساری زندگی وہ گلی میں بھوسا چنتی تھی اور آج بھی چن رہی ہے۔ کتنی بہنیں معمولی باتوں پر اپنے بھائیوں کو کوس رہی ہیں، کتنی مائیں اپنے بچوں کو کوس رہی ہیں، کتنی بیویاں اپنے شوہروں کو کوس رہی ہیں... پھر اللہ تعالیٰ نعمتیں چھین لیتا ہے، پھر بیٹھ کر رونا... تو نعمتوں کی ناشکری ایک اللہ رب العزت کی نظر میں بہت بڑا گناہ... اگر اللہ رب العزت نے ہمیں غیر مطلوب نعمتیں عطا کی ہیں تو ہمیں اللہ رب العزت کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ ان نعمتوں کی قدر کرتے ہوئے وقت کو بدلنے میں دیر نہیں لگاتا.... اللہ کی رحمت کی نظر ہو تو بہار آتی ہے، جب نظر رحمت غائب ہو جائے تو خزاں آتی ہے، انسان گھر بیٹھے ذلیل ہو جاتا ہے۔ جی ہاں... تو آج کی ملاقات میں ہمیں یہ سیکھنا ہے کہ ہم اللہ کے بندوں کا شکر ادا کریں گے، اللہ رب العزت کا بھی شکر ادا کریں گے... اللہ رب العزت ہم سب کو توفیق عطا فرمائے اللہ آپ کو کامیابی عطا فرمائے ....آمین
کامیاب بہو بننے کیلئے ان باتوں کا خیال رکھیں
اب جولڑ کیاں آگے چل کر نئے گھر کو جانے والی ہیں یا جنہیں مستقبل میں نے ماحول سے نبرد آزما ہونا پڑیگا اور وہ یہ خواہش بھی رکھتی ہوں کہ ان کا شمار کامیاب بہوؤں میں کیا جاۓ تو اس کیلئے کچھ باتوں کا انہیں خاص خیال رکھنا ہوگا .... ہمارے یہاں لڑکیوں کے ذہنوں میں شروع سے ساس کے بارے میں جو غلط نظریات بیٹھ گئے ہیں انہیں نکالناہوگا ۔ ساس کی خدمت کر میں اور ہر بات اور گھریلو کام کاج میں ساس سے مشورہ کر میں ۔۔۔ اگر بازار سے اپنے لئے کچھ خریداری کی ہے تو تھوڑی ساس کیلئے بھی کر لیں .... اگر شوہر ساس میں نوک جھونک ہو جاۓ تو آپ شوہر کو سمجھائیں کہ ارے یہ کیا کر رہے ہیں .... ان چھوٹی چھوٹی باتوں پر عمل کرنے سے آپ ساس کی نگاہ میں مقبول بن سکتی ہیں ۔۔۔۔ ساس بہو میں محبت پیدا کرنے کا آسان نسخہ یہ بہت ہی آسان تدبیر ہے کہ اپنی بیوی کے ذریعے اپنی والدہ کو ان کی پسند کے موافق ہدیۓ دلوایے ... مثلا جو چیز آپ اپنے ہاتھوں سے والدہ کو دیں گے وہ لا کر بیوی کو دے دیں کہ تم والدہ کی خدمت میں لے جاؤ اور جب بھی آپ کی اہلیہ اپنے میکے جاۓ تو اسے تاکید کر میں کہ وہ واپسی پر اپنی ساس اور نندوں کیلئے اور بھابھیوں کے بچوں کیلئے کچھ نہ کچھ تحفہ ساس کیلئے چاہے کچھ فروٹ نندوں کیلئے پانچ روپے کے ہیئر بینڈ اور بچوں کیلئے دیس روپے کی ٹافیاں ضرور لے کر آۓ اور اپنے ہاتھوں سے ان کی خدمت میں پیش کرے
شادی مبارک ۔ک ۔18 یقینا اس طرز پر ہر می دینے سے آپس میں خوب محبت بڑھے گی اور دعائیں الگ ملیں گی .... لیکن اگر آپ ٹھنڈے دل سے اس فیصلے پر پہنچیں کہ چونکہ اب روز روز جھگڑا ہورہا ہے تو بیوی کو رہنے کیلئے الگ مکان دے دیجئے اور اگر اتنی استطاعت نہیں ہے تو کم از کم اپنے گھر میں باورچی خانہ ہی الگ کر لیجئے تا کہ ساس بہو کے آپس میں ٹکراؤ کے امکانات کم سے کم ہو جائیں ....
شوہر کی گھر واپسی پر استقبال کر یں
میں یہ بات تو شرعی اعتبار سے بھی ثابت ہے کہ جب شوہر تھکا ہارا گھر واپس آتا ہے .. تو اسے ایک مکمل گھر کی امنگ ہوتی ہے ... جہاں ہر چیز سلیقے سے رکھی گئی ہو .. . ایک صاف ستھری خوشبو سے آراستہ بیوی اس کا استقبال کرے ... تا کہ وہ اپنے سارے دن کی تھکن کو بھلا دے ... گھر میں داخل ہوتے ہی شوہرکواپنی پریشانیوں سے آگاہ نہ کریں ... بلکہ پہلے اس سے معلوم کر لیں کہ اس کا دن کیسا گزرا ؟ ... اگر تو وہ سارا دن کافی پریشان اور الجھا رہا تو صبر سے کام لیں ... شادی شدہ زندگی میں سب سے زیادہ یاہم ہے کہ آپ بات کو کس موقع و محل پر بیان کرتی ہیں