google.com, pub-9512838060178876, DIRECT, f08c47fec0942fa0 صحت آپ کے ہاتھ میں

صحت آپ کے ہاتھ میں

NapkHealth
0

خیریت آپ کی گرفت میں ہے...

صحت آپ کے ہاتھ میں


اس موقع پر کہ آپ مستقل طور پر کیلا نہیں کھاتے ہیں، اس وقت، اس ڈیٹا کو دیکھنے کے بعد آپ کیلا کھانے پر رضامندی دیتے ہیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ کیلا دلیہ کے لیے ایک بہترین ٹا پنگ ہے ۔سفر کے لئے آسان ناشتہ ہے ۔اور تو اور بی لذیذ روٹی کا کلیدی جو بھی ہو سکتا ہے لیکن شاید آپ کو احساس نہیں ہے کہ کیلا صحت مند پھلوں میں شمار ہوتا ہے جسے آپ انی صحت حاصل کرنے کے لئے استعمال کر سکتے ہیں ۔ یہ پہلے چھلکنے والا پھل اگر آپ کا پسند ید ہ ہے تو نہ صرف آپ بلکہ آپ کا دل بھی خوش قسمت ہے کیونکہ اس پھل میں ہے پوٹاشیم کی وافر مقدار جو آپ کے دل کو توانا اور صحت مند رکھتی ہے ۔ پوٹاشیم کی مناسب مقدار آپ کے دل کے لئے بہت ضروری ہے اور اس کے بے شمار فوائد ہیں ۔ ہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی ویکسٹر میڈیکل سینٹر کے ماہر امراض قلب را گویندر بالیگا کے مطابق ماضی میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق پوٹاشیم سے بھر پورغذا ئیں بلڈ پر یشرکوکم کرنے کے علاوہ دل کی بیماریوں کے خطرے کو بھی کم کرتی ہیں ۔ ڈاکٹر بالیکا کے مطابق جرنل آف امریکن کالج آف کارڈیالوجی میں ایک تجز بی شائع ہوا 

جس میں 11 مطالعات اور اڑھائی لاکھ لوگوں کا ڈیٹا شامل تھا اس تحقیق کے مطابق روزانہ 1540 ملی گرام غذائی پوٹاشیم کے اضافے سے ان لوگوں میں فالج کا خطرہ 21 فیصد کم ہو گیا ۔ کیلے کی مدد سے دل کی دھڑکن کو صحت مند رکھا جا سکتا ہے ۔ مشیل رولسین آرڈی جو کہ ماہر امراض قلب ہیں کہ مطابق جب انسان میں پوٹاشیم کی کمی ہوتی ہے تو یہ کی دل کی بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے ۔ کمی  دماغ ، پٹھوں اور جسم کے دیگر اعضاء میں خون کے بہاؤ کومتاثر کرتی ہے ۔ پو ٹاشیم کاربو ہائیڈ کٹس کو ہضم کرتا ہے ، پنوں کی مرمت کرتا ہے ، یہ دل کی شریانوں کو صحت مند رکھتا ہے اور دل کی بیماریوں کے علاوہ انسان کو جیا تک فالج سے بھی بچاتا ہے ۔ 

ایک اور تحقیق سے بھی ثابت ہوا کہ کیلے میں 

پوٹاشیم موجود ہوتا ہے اس لیے اس کو لازمی غذا کا حصہ ہونا چاہیے ۔ جرنل آف کلینیکل انویسٹی گیشن کے تحت 2017 میں ایک تحقیقی ٹیم نے الا با مایع تیورٹی کے سربراہ لونگ سن کی سربراہی میں چوہوں پر تجربہ کیا ۔ انہوں نے وہ چو ہے جو جینیاتی طور پر لیسی امراض میں مبتلا تھے ان کو ایسی غذائیں کھلائی جن میں کچھ غذاؤں میں کم ، کچھ میں نازل اور کچھ میں زیادہ آپ کے ہاتھ میں ۔۔ پوٹاشیم شامل تھا ، تجربے کے بعد دیکھا گیا کہ کم پوٹاشیم کی وجہ سے ان کی شریانوں میں تختی تھی جبکہ ان کے مقابلے میں دوسرے چوہوں کی شریانوں میں سختی کم تھی ۔ کیلے پوٹاشیم حاصل کرنے کا واحد طریقہ نہیں ہے ۔ انٹرنیشنل فوڈ انفارمیشن کونسل کے ایسوسی ایٹ ڈائر یکٹر و چسٹر کے مطابق کیلے کا استعمال نقصان دہ نہیں ہے جب تک آپ کو اپنی خوراک پر نظر رکھنے کی ہدایت نہ کی گئی ہو لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی نہیں کہہ سکتے کہ صرف پوٹاشیم کے استعمال سے دل کی بیماریوں کو روکا جاسکتا ر پھنسٹین کے مطابق خوراک کے ساتھ ساتھ خطرے والے عوامل پر نظر رکھنا ضروری ہے ۔ غذائیں بلڈ پر یشر کوکم کرنے کے لیے بنائی جاتی ہیں کیونکہ یہ پوٹاشیم سے بھر پور ہوتی ہیں اس لیے یہ سوڈیم کے اثرات کا مقابلہ کرتی ہیں زیادہ بلڈ پریشر دل کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے ۔ ہائی بلڈ پریشر کو


 روکنے کے لیے ڈائیٹری اپرا چیز کے لیے ڈی اے ایس ایچ ڈائیٹ ، امریکن ہارٹ ایسوی ایشن اور سیشل ہارٹ اٹلنگ اینڈ بلڈ انسٹیٹیوٹ نے بھی کیلے کے استعمال کو بہترین قرار دیا ہے ۔ یو ایس نیوز اینڈ ورلڈ رپورٹ کے مطابق بھی یہ بہترین غذا ہے ۔ کیلے کے لاد و آلو ، پچھلیوں اور گہرے بہتر پتوں والی ستر یوں میں بھی اسکی وافر مقدار موجود ہوتی ہیں ۔ ریاست ہائے متحدہ کے رہنے والے پوٹاشیم بہت کم استعمال کرتے ہیں اور یہی حال امریکیوں کا ہے بالغوں کو روزانہ 2600 سے لے کر 3400 ملی گرام تک پوٹاشیم چاہیے ہوتا ہے کیا آپ جانتے ہیمرا کہ ایک درمیانے کیلے میں 422 ملی گرام پوٹاشیم ہوتا ہے ۔ اس میں شک نہیں کہ کیلے میں پوٹاشیم بہت زیادہ ہوتا ہے مگر اس کے علاوہ دوسری غذاؤں میں بھی موجود ہوتا ہے ۔ ڈاکٹر بالیگا پوٹاشیم حاصل کرنے کے لئے کیلے کے علاوہ اپنے مریضوں کو گاجر ، بروکولی ، پالک ، گوبھی کے استعمال کا بھی مشورہ دیتے ہیں ۔ پوٹاشیم حاصل کرنے کے لیے آپ ایک درمیانے آلوکو چھلکے سمیت بھی کھا سکتے ہیں ۔ اگر آپ کو پہلے رنگ کے چھلکے والا یہ پھل پسند نہیں تو پریشان نہ ہوں پوٹاشیم کھانے کے اور بہت سے طریقے موجود ہیں یعنی سبز پتوں والی سبزیاں ، بس اب فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے ۔

انسان گرتا ہے سنبھلنے کے لیے

 : کرتے ہیں شہسواری میدان جنگ میں جانے کیا ، ونقل جو گھنٹوں کے بل چلے نا کام ہوتے ہیں ۔ اب آپ ارو بار و لینے والے لوگوں میں شامل ہو تا کا میاں اماری زندگی کا حصہ ہیں ۔ اگر آپ نے کسی مقصد کو حاصل ہا میں کا میابی ضرور آپ کا مقدر بنے گیا ۔ کچھ لوگ محنت کیے بغیر کرنے کے لیے بہت محنت کی ہے لیکن کامیاب نہیں ہوئے تو آپ قسمت پہ بھروسہ کیے بیٹھے ہوتے ہیں تو یار کے قسمت دھوکہ دے کر گئے ہیں ۔ لیکن دو بار اٹھنے کے لیے جو آپ نے محنت کی ہے ا سکتی ہے لیکن محنت دھو کر نہیں دے سکتی ۔ ہومانت آپ نے کی ہے وہ بھی ضائع نہیں ہوتی کیونکہ جو چیز آپ نے حاصل کر لی تھی اس کا ضرور کہیں نا کیا آپ کے کام آئے گیا ۔ 

ہم نے اپنی زندگی میں

 کئی ابھی بھی وقت نہیں آیا تھا مطلب آپ نیل ہو جاتے ہیں تو الینا اس کامیاب لوگ دیکھتے ہیں لیکن میں دیکھتے کہ یہ کامیابی نہیں تھی زندگی میں ضرور کامیاب ہوتا ہے کیونکہ لیل ہونے والا انسان بھی میں بہتری تھی ۔ لیکن لیل ہونے کے بعد انسان کو بہت نہیں ہارنی ناکامیوں کے بعد لی ہے ۔ فرق بس اتا ہے وہار بار کرنے کے بعد اپنی اس ناکامی سے بہت کچھ سیکھ لیتا ہے ۔ لہذا ہمیں ٹیل ہوئے چاہیے اگر آپ کرنے کے بعد دو با روالے نہیں ہیں تو آپ کنر دراور اللہ پر توکل کر کے مسجل ہاتے ہیں اور ہم نا امید ہو جاتے ہیں ۔ کے بعد نا امید نہیں ہوتا یا ہے بلکہ ہم اپی تلیوں سے بہت کھونکے نا کام ہونے والے اکیلے انسان نہیں ہیں کئی لوگ آپ کی طرح اللہ پر بھروسہ اس کے بعد اپنی ذات پہ بھروسہ کرنے والا انسان اپنی کر کامیاب ہو سکتے ہیں ۔

چہرے کی چھانیوں کےلیےمفیدٹوٹکے

 جلد کی صحت یابی اور اسکے مسامات کا کھلا رہتا ہے صورتحال روزانه حل کرنے تازہ ہوا میں سانس لینے اور جسمانی ورزش کرنے سے میسر ہو سکتی ہے ۔ جہاں چہرے کی جلد کے لیے جسمانی تندرستی کی ضرورت ہے وہیں چہرے کی ظاہری آب و تاب قائم رکھنے کے لیے صفائی بھی انتہائی اہم ہے ۔ اکثر چہروں پرخوراک کی کی کے باعث والح و مسے نمودار ہو جاتے ہیں یا موسموں کے تغیرات سے انسانی جلد متاثر ہوتی ہے ۔ خواتین کے لیے ضروری ہے کہ اس سے بچنے کے لیے دھوپ میں کم سے کم تھیں ۔ چہرے پر نقاب ضرور ڈالیں اور چھتری استعمال کر یں ۔ خواتین کے چہرے کی جلد بہت حساس ہوتی ہے ایک بار دھبے پڑ جائیں تو بہت مشکل سے جاتے ہیں۔اسکے لیے مختلف نسخے پیش ہیں جن پر عمل کر کے آپ ہمیشہ حسین و پر کشش رہ سکتی ہیں ۔ لیوں ، نارگی اور شہد کو ملا کر صبح و شام لگانے سے تھائیاں ختم ہو جاتی ہیں ۔سنگترے کے چھلکے اتار کر سکھالیں ۔ پھر انھیں بار یک چیں کر ابٹن کی طرح استعمال کر یں ۔ داغ دھبے دور ہو جائیں گے ۔ لیموں کے چھلکے میں کر دودھ میں ملا کر رات کو لگانے سے داغ دھبے ختم جاتے ہیں ۔ ہلدی پتھر پر پانی کے ساتھ رگڑ کر دو تین بار داغوں پر لگانے سے داغ ہلد غائب ہو جاتے ہیں ۔

L جھائیوں کا خاتمے کیلئے ایک بہترین 

ایک بہترین گھر یلونسخہ ، بادام اور خشخاش کو ہم وزن لے کر ذرا سے پانی میں اتنی دیر بھگو رکھیں کہ وہ آسانی سے پیا سالی اور اسکے مسامات کا جا سکے ۔ رات کو اسکا لیپ پورے چہرے پر لگائیں ، بیج منہ دھو صورتحال روزانہ مسل ڈالیں ۔ چہرے پر موجود تھائیاں اور داغ دھبوں کا خاتمہ ہو جاۓ وا میں سانس لینے اور گا ۔ کرنے سے میسر ہوسکتی ایک گلاس پانی میں لیموں کا رس ، نمک اور کالی مرچ پاؤڈر ڈال کر سرے کی جلد کے لیے دن میں کم سے کم تین چار بار پئیں ۔ وٹامن سی کے برابر استعمال کی ضرورت ہے وہیں کرنے سے بھی جھائیوں کا خطرہ کم ہو جا تا ہے ۔ وٹامن سی حاصل ی آب و تاب قائم ر چہروں پر خوراک کی چہرے کی چھائی کےلیےمفیدٹوٹ ے ہیں یا موسموں کے تین کے لیے ضروری سے کم تھیں ۔ چہرے پر ۔ خواتین کے چہرے جائیں تو بہت مشکل کرنے کے لئے لیمو ، سنگترا ، موئی ، ہری مرچ اور آنولہ کا کثرت یں جن پر عمل کر کے سے استعمال کرنا چاہئے کیونکہ ان میں وٹامن کی کافی مقدار میں ہوتا ہے ۔ رات میں تھوڑے بادام کے دانے دودھ میں بھگو د میں ، بیج جھائیاں ختم ہو جاتی چھلکا اتار کر انھیں باریک پیس لیں۔اس پاؤڈر میں ایک بچہ میں باریک میں کر سکترے کا رس ڈال کر پیٹ تیار کر لیں اور اسے چہرے پر سجائیں گے ۔ لیموں لگائیں ۔ میں پچیس منٹ بعد چہرہ دھو لیں ۔ کچھ دنوں تک ایسا سے داغ دھبے ختم کرنے پر بھائیوں سے نجات مل سکتی ہے ۔ سنگترے کے سوکھے چھلکے و تین بار واغوں پر کے پاؤڈر میں عرق گلاب ملا کر چہرے پر لگائیں اور سوکھنے کے بعد دھو دیں ۔ ٹماٹر کھیرے ، لکڑی اور گاجر کا رس برابر مقدار میں ملا کر جلد پر لگائیں اور دس بارہ منٹ بعد چہرہ دھولیں ۔ دن میں دو بارایا کر یں ۔ لیموں یاسنگترے کے چھلکے کو باریک کاٹ کر پانی میں بھگو دیں ۔ چوبیس گھنٹے بعد اس پانی سے چہرہ دھولیں ۔ برا برایا کرتے رہنے سے بھائیوں کے ساتھ ساتھ دوسرے داغ دھبوں سے بھی نجات مل جاتی ہے ۔ پودینہ تلسی یا میتھی کے پتوں کو پیس کر اسکارس رات کو چہرے پر لگانے اور صبح چہرہ دھونے سے کچھ دنوں میں جھائیاں چلی جاتی ہیں ۔ کھیرے اور لکڑی کو چھیل کر کدوکش کر میں اور اسکارس نچوڑ کر چہرے پر لگائیں ۔آدھے گھنٹے بعد ٹھنڈے پانی سے چہرہ دھولیں ۔

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)